عنوان: گرامر کیا، گرامر کیوں اور گرامر کیسے؟
تعارف: اردو کی تدریس کے روایتی انداز میں گرامر کو ایک مرکزی اہمیت حاصل رہی ہے۔ ابتدائی جماعتوں ہی سے طالب علم کو قواعد کے عنوان سے مخلتلف و متعدد اصطلاحات کی یلغار کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کبھی اصطلاحات کی تعریفیں یاد کروائی جاتی ہیں اور کبھی قواعد کی عجیب و غریب مشقیں کروائی جاتی ہیں۔ ۔ اس طریقۂ تدریس کے دو بڑے نقصانات سامنے آتے ہیں۔ ایک یہ کہ گرامر کی مشقیں حل کرنے کی مہارت اپنے علیحدہ راستے پر چلتی رہتی ہے اور اس کے اثرات طالبِ علم کی زبان کی دیگر مہارتوں پر پڑتے نظر نہیں آتے۔ دوسرا یہ کہ طالب علم کے لیے اردو سیکھنے کا عمل ایک انتہائی بوجھل اور غیر دلچسپ تجربہ بن جاتا ہے۔
اس کارگاہ میں گرامر پڑھانے کے روایتی طریقوں سے ہٹ کر مختلف قسم کی متبادل سرگرمیوں کا تعارف کرایا جائے گا جن کے ذریعے طلباء کی اردو زبان کی مہارتوں میں نمایاں ترقی بھی ہو سکےگی اور انکے ذوق و شوق میں بھی اضافہ ہو گا۔
تدریسی مقاصد:
۔ شرکاء کے اندر اردو کی تدریس میں گرامر کی حیثیت کے بارے میں درست تصور پیدا کیا جائےـ
- اردو کے اساتذہ کو گرامر پڑھانے کے روایتی طریقے کے نقصانات سے آگاہ کیا جاۓ
۔ شرکاء کو گرامر کی تدریس کے نئے اور دلچسپ طریقے سکھائے جائیں جو زبان کی باقی مہارتوں کے ساتھ مربوط ہوں۔
کورس کے سہولت کار کا تعارف:
طاہر جاوید تقریبا" 35 سال سے شعبہء تعلیم سے وابستہ ہیں اور پاکستانی تنظیم برائے تدریسِ اردو ( پتا بتا) کے بانی ہیں۔ آپ کی تدریسی اور تربیتی سرگرمیوں کا دائرہ خاصا وسیع ہے جس میں اردو، انگریزی، معاشرتی علوم، سائینس، امتحانی پرچوں کی تعمیر اور جانچ،رسمی اور غیر رسمی جائزہ، اور اسکول لیڈرشپ شامل ہیں۔ کراچی کے معروف تعلیمی اداروں سے منسلک رہے ہیں جن میں آغا خان یونیورسٹی ، آغا خان سسٹم اسکولز، المرتضٰی پروفیشنل ڈیویلپمنٹ سینٹر، دی انٹیلیکٹ اسکول، اور عثمان پبک اسکول شامل ہیں۔ آج کل آپ "دی ایج" میں بطور ڈائیریکٹر کام کر رہے ہیں۔ آپ نے مختلف موضوعات پر اب تک 300 سے زائد ورکشاپس کرائے ہیں۔
نمایاں خصوصیات: کورس کی
- زبان سیکھنے اور سکھانے میں گرامر کی حیثیت کا درست تصوّر۔
- گرامر پڑھانے کے روایتی طریقے کے نقصانات۔
۔ گرامر پڑھانے کے دلچسپ اور مؤثر طریقے۔